COVID_update_urdu.png

اس پیج کو با قاعدگی سے کوویڈ-19 کی روک تھام سے متعلق معلومات سے اپ ڈیٹ کیا جاتا ہے۔

 کورونا وائرس یا کوویڈ-19 ایک متعدی بیماری ہے جو کہ سال 2019 میں سامنے آنے کے بعد ایک عالمی وباء میں تبدیل ہو چکی ہے۔ دسمبر 2019 میں، چین کے شہر ووہان میں نمونیا کےمتعدد کیسز کا ایک سلسلہ پیش آیا۔ 9 جنوری 2020 کو چینی حکام نے اعلان کیا کہ یہ ایک نیا وائرس کوویڈ-19 ہے۔ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس کے پھیلاو کو عالمی صحت عامہ کی چھٹی پبلک ہیلتھ ایمرجنسی (پی ایچ ای آئی سی) قراردیا اور 11 مارچ، 2020 کو ڈبلیو ایچ او نے کورونا وائرس کےعالمی وبا ہونے کا اعلان کیا۔

پاکستان میں حالیہ اعدادوشمار

کورونا وبائی مرض پہلی دفعہ 26 فروری 2020 کو پاکستان میں ظاہر ہوا جب دو پاکستانی زائرین حج کے لئے ایک ہمسایہ ملک گئے اور اس کے بعد اس وائرس کی ابتدائی علامات کے ساتھ اپنے آبائی شہروں (کراچی اور راولپنڈی) میں واپس آئے۔ تب سے، حکومتِ پاکستان نے کورونا کے پھیلنے کا جائزہ لینا شروع کیاتا کہ آبادی میں وبا کے پھیلاو کو قابو میں لایا جا سکے۔ اس سلسلے میں ملک کے مختلف حصوں میں سمارٹ اور چھوٹے پیمانے پر لاک ڈاون لگائے گئے۔ اس کے علاوہ چند دوسرے اقدامات سے بھی مدد ملی جیسا کہ ہوائی اڈوں پر حفاظتی اقدامات، بین القوامی پروازوں پرعارضی پابندی اور مسافروں کی سکریننگ۔ حکومت کی جانب سے شروع کیے گئے ان اقدامات سے پاکستان کو صحت کی المناک ہنگامی صورتحال سے بچنے میں مدد ملی ہے۔ 

 بھارت، ایران، انڈونیشیا اور عراق کے بعد جنوب مشرقی ایشیا اور مشرقی بحیر روم میں پاکستان کا دنیا میں تصدیق شدہ کیسوں میں 31 نمبر پر ہے (کوویڈ-19 ڈیش بورڈ

 ہم سب کے لئے یہ بہت اہم ہے کہ ہم انفیکشن کے خطرے کو کم رکھنے کے لئے بنیادی حفاظتی اقدامات پر عمل کریں۔ اس مضمون کا مقصد آپ سب کو صورتحال سے باخبر رکھنا اور اپنی اور اپنے آس پاس کے لوگوں کی حفاظت کے لئے کچھ مفید معلومات اور وسائل شیئر کرنا ہے۔

 اپنے اور اپنے آس پاس کے لوگوں کی حفاظت کا کیا طریقہ ہے؟

عالمی ادارہ صحت اور حکومتِ پاکستان کی دی گئی ہدایات اور سفارشات پر عمل کر کے آپ اپنے اور اپنے آس پاس کے لوگوں کو کورونا وائرس کا شکار ہونے سے بچا سکتے ہیں۔ اور پانی سے اپنےہاتھ کثرت سے دھویں یا ایسا سینیٹائزر استعمال کریں جس میں الکوحل شامل ہو۔

اہم ہدایات!

  • اپنے چہرے (آنکھوں، ناک، منہ) کو اپنے ہاتھوں سے چھونے سے گریز کریں۔
  • کھانسی یا چھینک آنے پر منہ اور ناک کو ٹشو سے ڈھانپیں۔ استعمال کے فوراً بعد ٹشو کو ڈسٹ بن میں پھینک دیں اور اپنے ہاتھ دھو لیں۔
  • اگر آپ کے پاس ٹشو نہیں ہے تو، اپنی مڑی ہوئی کہنی کااستعمال کریں۔
  • اگر آپ کو کھانسی، فلو، بخار یا گلے کی سوزش ہے تو گھر میں باقی گھر والوں سے اپنے آپ کو اسولیٹ کریں۔ یہاں تک کہ اگرعلامات ہلکی بھی ہوں تو بھی کام پر جانے سے یا لوگوں کےساتھ قریبی رابطے میں آنے سے گریز کریں۔
  • اگر علامات شدید ہوجائیں تو فوری طور پر حکومت کی صحت تحفظ ہاٹ لائن 1166 پر طبی امداد اور رہنمایٴ کے لےٴ کال کریں۔ اس نمبرپرروزانہ صبح 8 بجے سے رات 12 بجے تک اردو اور پشتو زبانوں میںرہنمایٴ فراہم کی جاتی ہے۔ ایک دوسرے سے 2 میٹر کا فاصلہ رکھیں- اگر آپ کی عمر 70 سال یا اس سے زیادہ ہے یا آپ کو دائمی مرض لاحق ہے، اور آپ کو سانس لینے میں دشواری جیسی ہلکی علامات ہیں تو آپ کو فوری طور پر طبی امداد لینی چاہئے۔
  • اگر آپ دوائیاں لے رہے ہیں تو، آپ کو اپنے ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کرنا چاہئے۔

اِن چیزوں سے اجتناب کریں!

  • اُن افراد سے نہ ملیں جن میں سانس کی انفیکشن (کھانسی، فلو، بخار، گلے کی سوزش) کی علامات ہوں۔ اور اگر آپ کو ایسی علامت ہیں تو آپ کو گھر میں رہ کراسولیشن اختیار کرنی چاہیے۔
  • اجتماعات، سماجی تقریبات، دوسرے گھروں اور بھیڑ والی جگہوں میں جانے سے پرہیز کریں۔
  • ملک کے اندر کسی بھی غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔
  • اگر آپ میں سانس کے انفیکشن (کھانسی، بہتی ہوئی ناک، بخار یا گلے کی سوزش) کی ہلکی علامات ہیں تو اپنے ڈاکٹر یا ہیلتھ یونٹ کے پاس نہ جایئں۔
  • ہسپتال میں مریضوں کو ملنے سے گریز کریں۔ بزرگ افراد یا جن کو دائمی بیماری ہے، ان سے ملنے سے گریز کریں۔

5.jpg

علامات کیا ہیں؟

وائرس بنیادی طور پر سانس کی علامات (سانس کی دقت) کا سبب بنتا ہے۔ تاہم، اس وائرس کی سب سے عام علامات میں بہتا ناک، کھانسی، سانس لینے میں مشکل، فلو اور بخار شامل ہیں۔ کچھ لوگوں کو شدید تھکاوٹ، چکھنے اور سننے کی حس مِیں خلل اورپیٹ میں درد بھی ہو سکتا ہے۔ 

انسانی صحت پر وائرس کا اثر ایک شخص سے دوسرے کے مقابلے میں بہت مختلف ہوسکتا ہے۔ کچھ لوگ انفیکشن میں مبتلا ہوجاتے ہیں لیکن اِن میں کوئی علامت پیدا نہیں ہوتی اور اپنے آپ کو وہ بیمار محسوس نہیں کرتے۔ جبکہ بوڑھے افراد اور وہ لوگ جو پہلے سے موجود طبی مسائل جیسے ہائی بلڈ پریشر، امراض قلب یا ذیابیطس وخیرہ سے دوچار ہیں، وائرس کی وجہ سے سنگین بیماری کا شکار ہو سکتے ہیں۔ اِیسے افراد کو ہسپتال میں ٹریٹمنٹ کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔

آپ ڈبلیو ایچ او کی ویب سائٹ پر کوویڈ-19 کی علامات کے بارے میں مزید معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔ آپ وزارت صحت کی ویب سائٹ پر ملک میں کوویڈ-19 کی تازہ ترین معلومات بھی حاصل کر سکتے ہیں۔ حکومت نے خاص طور پر اس مقصد کے لیے ایک ویب پورٹل بھی بنایا ہے۔ کوویڈ-19 کے پھیلاوُ کو روکنے اورسرکاری حفاظتی قواعد کے بارے میں جاننے کےلئے یہاں کلک کریں۔

 

 وائرس کے بارے میں جاننے کے لئے ڈبلیو ایچ او کے یوٹیوب چینل پر 'نیا کورونا وائرس لوگوں کو کس طرح متاثر کررہا ہے' کے عنوان سے ویڈیو دیکھیں۔ حکومتِ پاکستان  نے اردومیں ایک ویڈیو بنائی ہے جس میں کوویڈ-19 کی علامات کو بیان کیا گیا ہے۔

اگر میری طبیعت ٹھیک نہیں ہے تو میں کیا کروں؟

 اگر آپ میں وائرس کی ہلکی علامات ہیں، جیسے، کھانسی، ناک کا بہنا، بخار، گلے کی سوزش، تو آپ کو چاہیے کہ:

  • گھر پہ رہیں، معمول کے مطابق کھانا کھائیں، پانی زیادہ پئیں اور باقاعدگی سے نیند پوری کریں۔
  •  جب تک آپ کی طبیعت ٹھیک نہیں ہوجاتی، یہ ضروری ہے کہ آپ اپنے آس پاس کے لوگوں سے قریبی رابطے سے گریز کریں۔ ایک دوسرے سے 2 میٹر کی دوری رکھیں۔ آپ جن لوگوں سے حال ہی میں مل چکے ہیں، اِن کو اپنی علامات کے بارے میں فون کے ذریعے آگاہ کریں۔
  • اگر آپ کو تیز بخار (38 ڈگری یا اس سے زیادہ) ہے، کھانسی اور سانس لینے میں دشواری ہو رہی ہے، تو یہ ضروری ہے کہ آپ فوری طبی نگہداشت حاصل کریں۔ اگرعلامات غالب رہیں تو، آپ کو فوری ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہیے۔

وزارتِ صحت ملک بھر میں کوویڈ-19 ٹیسٹ بلا معاوضہ کرتی ہے۔ یہ ٹیسٹ متعدد شہروں کے مخصوص سرکاری اسپتالوں میں اور مخصوص حالات میں کئے جاتے ہیں۔ کوویڈ-19 سے متعلق آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور اسلام آباد کے ساتھ ساتھ پاکستان کے تمام صوبوں کی معلومات تک رسائی حاصل کرنے کے لئے آپ نیشنل کمانڈ آپریشن سنٹر کی ویب سائٹ اور حکومت کے کوویڈ-19 کے لئے مخصوص ویب پورٹل پر جا سکتے ہیں۔ یہ ویب سائٹ کوویڈ-19 سے متعلق سہولیات جیسے نامزد ترتیری نگہداشت کے ہسپتالوں، قرنطینہ وارڈوں اور لیباررٹری ٹیسٹینگ کی سہولیات کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہے۔ آپ سندھ کی صوبائی حکومت کے محکمہ صحت کی سرکاری ویب سائٹ بھی دیکھ سکتے ہیں۔ کوویڈ-19 کے اعدادوشمار سے متعلق معلومات کے علاوہ آپ صوبہ سندھ کے دیہی اور شہری علاقوں میں اسپتالوں اور لیبارٹریوں/قرنطینہ مراکز کے بارے میں معلومات حاصل کرسکتے ہیں۔ یا آپ کا کوئی سوال ہے؟ آپ ہمیں ہمارے فیس بک پیج پر کسی بھی وقت پرائیویٹ میسج بھیج سکتے ہیں۔